سقوط ڈھاکہ اور قدرت کا انتقام
پاکستان توڑنے والوں کے ساتھ قدرت کا ایسا رویہ کہ سن کر آپ دنگ رہ جائیں گے
سقوط ڈھاکہ کو آج 44 سال ہوچکے ہیں لیکن اس سانحے کے ذمہ داران کو کسی اور نے سزا دی ہو یا نہ دی ہولیکن قدرت نے ضرور دی۔ سابق بیورو کریٹ ڈاکٹر صفدر محمود نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ ”14 اگست پاکستان کا اور 15اگست ہندوستان کا یوم آزادی ہے۔ 15 اگست 1975ءکو ڈھاکہ میں شیخ مجیب الرحمن اور اس کے خاندان کو قتل کردیا گیا، صرف اس کی بیٹی حسینہ واجد محفوظ رہی کیونکہ وہ وہاں موجود نہیں تھی۔ 4 اپریل 1979ءکو جنرل ضیاءالحق نے بھٹو کو پھانسی چڑھایا۔ 13 اکتوبر 1984ءکے دن ہندوستانی وزیراعظم اندرا گاندھی کو خود اس کے اپنے محافظوں نے گولیوں سے بھون دیا۔ یحییٰ خان ذلت و رسوائی کے ساتھ خوفزدہ قید کی زندگی گزار کر مرگیا۔ وہ قیامت تک نفرت کی علامت رہے گا۔ پھر قدرت کا انتقام صرف یہاں تک محدود نہ رہا شیخ مجیب الرحمن، ذوالفقار علی بھٹو اور اندرا گاندھی کی تمام نرینہ اولاد (Male) غیر فطری موت مری۔ پاکستان توڑنے والوں کا انجام کس قدر خوفناک اور عبرتناک تھا۔ تاریخ میں ملک ٹوٹتے رہے ہیں، ملکوں کے جغرافیے بدلتے رہے ہیں، روس ہماری آنکھوں کے سامنے ٹوٹا ہے لیکن انسانی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ملک توڑنے والے تمام ملکی و غیر ملکی کرداروں کا انجام ایک جیسا اور اس قدر افسوسناک ہوا ہو۔ یہ ایک ملک کا سانحہ نہیں تھا کہ اسے محض اتفاق سمجھا جائے۔ اس میں تین ممالک ملوث تھے اور تین طاقتور، پاپولر اور عوام کے دلوں پر حکومت کرنیوالے حکمران اور وزراءاعظم شامل تھے اسلئے اسے محض اتفاق نہیں کہا جاسکتا یہ قدرت کا انتقام تھا۔“
Comments
Post a Comment