Posts
Showing posts from December, 2015
الذوالفقار اور ضیاءالحق شہید
- Get link
- X
- Other Apps
جنرل ضیاءالحق شہید پر ایک نہیں کہیں قاتلانہ حملے ہوئے تھے ۔ ان میں سے ایک کا اعتراف آصف بٹ کی شائع ہونے والی سوانح عمری ”کئی سولیاں سرِ راہ تھیں“میں کیا گیا۔ اس کتا ب میں وہ لکھتا ہے کہ ۔۔۔۔ میر شاہنواز بھٹو ہمارے گوریلا کمانڈر تھے جن کو تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) نے مسلح تربیت دی تھی جبکہ میر مرتضی بھٹولیبیا کے صدر قذافی کی مالی امداد سے کابل میں ہمارے اخراجات برداشت کر رہے تھے۔ آصف بٹ کو کابل میں مرتضی بھٹو نے میزائل کے ذریعے جنرل ضیاءالحق کو قتل کرنے کا حکم دیا ۔ وہ نام بدل کر راولپنڈی آیا اور ایئر پورٹ کے قریب ایک گھر کرائے پر لیا جس کی چھت سے اس نے میزائل داغنا تھالیکن سیر سپاٹے کے شوق میں گرفتار ہو کر پشاور جیل پہنچ گیا۔ یہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تو کابل سے حکم ملا کہ بھارت کے راستے سے افغانستان آ جاو ¿۔ موصوف نے نارووال کے قریب سے سرحد پار کرنے کی کوشش کی تو بھارتی فوج نے فائرنگ کر کے بھگا دیا اور کچھ عرصہ بعد گرفتار ہو گئے۔ آصف بٹ لکھتا ہے کہ کہ الذوالفقار نے چوہدری ظہور الہی کو نہیں بلکہ مولوی مشتاق حسین کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ 25ستمبر 1981ء کو
سقوط مشرقی پاکستان کے اصل حقائق
- Get link
- X
- Other Apps
1994/95 کی بات ہے، ایوان کارکنان پاکستان (لاہور) میں 16 دسمبر کی تقریب تھی، میجر جنرل (ر) رائو فرمان علی جو مشرقی پاکستان کے آخری گورنر اے ایم مالک کے مشیر اور پھر بھارت میں قید رہے تھے، سقوط مشرقی پاکستان کے اسباب و واقعات پر روشنی ڈال رہے تھے۔ وہ بتا رہے تھے کہ ہم تو یہاں سے ایک ہزار میل دور تھے اور ادھر سے ہم پر عجب عجب فیصلے تھوپے جا رہے تھے۔ یہ بے نظیر زرداری کی دوسری حکومت تھی، سامعین رائو صاحب سے مطالبہ کر رہے تھے کہ آپ کھل کر بتائیں کہ فیصلے کون کر رہا تھا اور وہ بتا نہیں پا رہے تھے۔ اتنے میں ایک صاحب اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: ’’میں بتاتا ہوں کہ فیصلے کون کر رہا تھا۔ میرا نام کرنل محمود ہے اور کرنل سلیم اس بات کے گواہ ہیں کہ جب بھارتی طیارہ گنگا (30 جنوری 1971ئ) کو لاہور ایئر پورٹ پر اتار لیا گیا تو صدر پاکستان جنرل یحییٰ کو اسلام آباد ایئر پورٹ پر بتایا گیا کہ ایک بھارتی طیارہ ہائی جیک ہونے کے بعد لاہور کے ہوائی اڈے پر آن اترا ہے۔ اس کا کیا کیاجائے؟ جنرل یحییٰ نے نہایت بے نیازی سے جواب دیا: ’’جائو، بھٹو سے جا کے پوچھ لو‘‘۔ اس پر ہال میں ’’شیم شیم‘‘ کے نعرے ب
Alzulfiqar - First Terrorist Organization of Pakistan
- Get link
- X
- Other Apps
Date: March 03, 1981 Aircraft Type: Boeing 720-030B Registration: AP-AZP Crew: 9 on board Passengers: 132 on board Number of hijackers: 3 Total on board: 144 Victims: 1 passenger Flight: Karachi - Peshawar Flight number: PK-326 Description: On March 3, 1981, Pakistan International's flight PK-326 began as a routine domestic hop from Karachi to Peshawar. In midair three heavily armed men seized the plane, diverted it to Kabul, Afghanistan, and demanded the release of 92 "political prisoners" from Pakistani jails. On March 4, twenty nine hostages including women, children and sick men were released in Kabul. The released passengers were flown to Peshawar by PIA Fokker F27 Friendship Mark 200 (AP-AUR) on March 5. Another sick male passenger was released by hijackers on March 5. The hijacked Boeing 720B sat in Kabul, and when Pakistan's President Mohammad Zia-ul-Haq refused to give in, the hijackers on March 6 shot a Pakistani diplom
سقوط جونا گڑھ
- Get link
- X
- Other Apps
9 نومبر 1948 بھارت نے جونا گڑھ پر قبضہ کرلیا تھا اس وقت کے نواب آف جونا گڑھ نے اپنی پڑوسی ریاستوں مانگرول اور مانا ودر کے ساتھ مل کر پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ مانگرول اور مانا ودر کے نواب بھی پاکستان سے الحاق چاہتے تھے، اس سلسلے میں سرکاری طور پر گورنر جنرل آف پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے نام خط تیار کرلیا گیا تھا، نواب کو وزیراع ظم کے دیوان شاہنواز بھٹو(ذوالفقار علی بھٹو کا والد) سے غداری کا خدشہ تھا، اس لیے انہوں نے دیوان کے بجائے اپنے ایلچی کے ذریعے الحاق کا خط قائد اعظم محمد علی جناح کو بھیجا لیکن اس سے پہلے سرشاہنواز بھٹو نے اس کے مندرجات لارڈ ماونٹ بیٹن کو ٹیلی گرام کردیے اور نیتجتاً ماونٹ بیٹن نے پولیس ایکشن کے ذریعے راتوں رات جونا گڑھ پر قبضہ کرلیا۔سرشاہنواز بھٹو کے اس اقدام پر اس وقت کے وزیراعظم شہید ملت خان لیاقت علی خان نے انہیں غدار قرار دے دیا تھا، جس پر خدابخش بھٹو نے ان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا تھا کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ کہیں ان کی جائیدادیں نہ ضبط کرلی جائیں۔ اندازہ کریں کہ یہ سارے کا سارے خاندان ہی غدار ہے لیکن منافقین اور بکاومیڈیا ان کو لیڈر
سقوط ڈھاکہ اور قدرت کا انتقام
- Get link
- X
- Other Apps
پاکستان توڑنے والوں کے ساتھ قدرت کا ایسا رویہ کہ سن کر آپ دنگ رہ جائیں گے سقوط ڈھاکہ کو آج 44 سال ہوچکے ہیں لیکن اس سانحے کے ذمہ داران کو کسی اور نے سزا دی ہو یا نہ دی ہولیکن قدرت نے ضرور دی۔ سابق بیورو کریٹ ڈاکٹر صفدر محمود نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ ”14 اگست پاکستان کا اور 15اگست ہندوستان کا یوم آزادی ہے۔ 15 اگست 1975ءکو ڈھاکہ میں شیخ مجیب الرحمن اور اس کے خاندان کو قتل کردیا گیا، صرف اس کی بیٹی حسینہ واجد محفوظ رہی کیونکہ وہ وہاں موجود نہیں تھی۔ 4 اپریل 1979ءکو جنرل ضیاءالحق نے بھٹو کو پھانسی چڑھایا۔ 13 اکتوبر 1984ءکے دن ہندوستانی وزیراعظم اندرا گاندھی کو خود اس کے اپنے محافظوں نے گولیوں سے بھون دیا۔ یحییٰ خان ذلت و رسوائی کے ساتھ خوفزدہ قید کی زندگی گزار کر مرگیا۔ وہ قیامت تک نفرت کی علامت رہے گا۔ پھر قدرت کا انتقام صرف یہاں تک محدود نہ رہا شیخ مجیب الرحمن، ذوالفقار علی بھٹو اور اندرا گاندھی کی تمام نرینہ اولاد (Male) غیر فطری موت مری۔ پاکستان توڑنے والوں کا انجام کس قدر خوفناک اور عبرتناک تھا۔ تاریخ میں ملک ٹوٹتے رہے ہیں، ملکوں کے جغرافیے بدلتے رہے ہیں، روس ہمار